یورپ میں قانون کی پاسداری اور ہمارا رویہ: اگر یہی اپنے ملک میں کریں تو؟
یورپ میں قانون کی پاسداری اور ہمارا رویہ: ایک تلخ حقیقت
تعارف
یورپ جا کر ہم وہ سب کچھ کرتے ہیں جو اپنے ملک میں کرنے سے کتراتے ہیں۔ یہی رویہ ہمیں پسماندگی کی دلدل میں دھکیلتا ہے۔
Europe aur Pakistan, Law Obedience, Social Behavior, Pakistani Abroad, Hukoomat aur Awam
یورپ میں قانون کی پابندی: ایک عملی مثال
جب ہم یورپ پہنچتے ہیں تو چند دنوں میں ہی ماحول کا اثر لینا شروع کر دیتے ہیں۔
-
ہم سگریٹ کا ٹکڑا زمین پر نہیں پھینکتے۔
-
عوامی مقامات پر تمباکو نوشی سے گریز کرتے ہیں۔
-
ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل کرتے ہیں۔
-
بچوں کو گاڑی کی پچھلی سیٹ پر کرسی کے بغیر نہیں بٹھاتے۔
-
قطار میں گھنٹوں کھڑے رہنا بھی ہمیں برا نہیں لگتا۔
یہ سب وہی لوگ ہیں جو اپنے ملک میں ٹریفک سگنل توڑنا، رشوت دینا، اور قطار کاٹنا اپنا حق سمجھتے ہیں۔
Traffic Rules Pakistan vs Europe, Pakistani Abroad Behavior, Law Following Abroad
اپنے ملک میں قانون شکنی کیوں؟
وجہ سادہ ہے:
-
یقینی سزا اور جزا → یورپ میں قانون توڑنے والے کو فوری اور سخت سزا ملتی ہے۔
-
مضبوط نظام → پولیس، عدلیہ اور ادارے آزاد اور طاقتور ہیں۔
-
سماجی دباؤ → عوامی رویہ قانون شکن کو برداشت نہیں کرتا۔
-
ذاتی فائدہ → لوگ جانتے ہیں کہ قانون شکنی سے ان کی اپنی زندگی مشکل ہوگی۔
Keywords: Law Enforcement Europe, Pakistan ka Nizaam, Social Pressure
اگر ہم اپنے ملک میں یہی کریں؟
اگر ہم اپنے ہی ملک میں:
-
ٹریفک سگنل توڑنے کے بجائے انتظار کریں،
-
گندگی زمین پر پھینکنے کے بجائے ڈسٹ بن استعمال کریں،
-
ٹیکس وقت پر دیں،
-
ووٹ دیتے وقت امیدوار کی تعلیم، کردار اور کارکردگی کو پرکھیں،
-
قطار میں رہیں،
تو یقیناً ہمارا ملک بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔
Pakistan Development, Awami Zimmedari, Qanoon ki Pabandi Pakistan
ہجرت کی اصل وجہ
زیادہ تر لوگ سمجھتے ہیں کہ ہجرت کی وجہ صرف معاشی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اصل وجہ نظام کی ناکامی ہے۔ یورپ یا ترقی یافتہ ممالک میں لوگوں کو یقین ہوتا ہے کہ:
-
ان کے ٹیکس کا پیسہ عوامی فلاح پر خرچ ہوگا۔
-
ان کے بچے محفوظ ہیں۔
-
انصاف سب کو یکساں ملے گا۔
اگر ہمارے ملک میں بھی یہ یقین پیدا ہو جائے تو کوئی شخص اپنا گھر بار چھوڑ کر ہجرت نہ کرے۔
Hijrat ki Wajah, Europe Lifestyle, Pakistani in Europe
خود احتسابی کی ضرورت
ہم اکثر حکومت اور حکمرانوں کو قصوروار ٹھہراتے ہیں، لیکن کیا ہم نے کبھی سوچا کہ ہم خود کتنی بار قانون توڑتے ہیں؟
-
کیا ہم نے کبھی غلطی سے سگنل توڑنے پر خود جرمانہ دینے کا ارادہ کیا؟
-
کیا ہم نے کبھی قطار میں اپنی باری کا انتظار کیا؟
-
کیا ہم نے کبھی کرپشن کے خلاف آواز اٹھائی؟
تبدیلی حکمران نہیں، عوام کے رویے سے آتی ہے۔
Self Accountability, Pakistani Awam, Social Reforms
نتیجہ
یورپ میں جا کر ہم وہ سب کرتے ہیں جو اپنے ملک میں نہیں کرتے۔ اگر ہم اپنی ہی سرزمین پر قوانین کی پاسداری کریں تو ہجرت کرنے کی ضرورت پیش نہ آئے۔ اصل ترقی وہی ہے جو انسان اپنے رویے سے لے کر اپنے معاشرے تک لاتا ہے۔
ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ قومیں سڑکوں اور عمارتوں سے نہیں بلکہ اپنے رویّوں اور قانون پسندی سے بنتی ہیں۔
Comments